مشکوٰۃ شریف
کتاب: مردہ کو دفن کرنے کا بیان
باب: اونٹ کے کوہان کی مانند قبر بنانا افضل ہے
وعن سفيان التمار : أنه رأى قبر النبي صلى الله عليه و سلم مسنما . رواه البخاري
ترجمہ:
حضرت سفیان تمار سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی قبر کو دیکھا جو اونٹ کے کوہان کی طرح تھی۔ (بخاری)
تشریح:
حضرت امام مالک، حضرت امام احمد اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ نے نہ صرف یہ کہ اس حدیث کو بلکہ اس کے علاوہ اور بھی صحیح احادیث کو اپنے اس مسلک کا مستدل قرار دیا ہے کہ قبر کو اونٹ کے کوہان کی طرح اٹھی ہوئی بنانا مسطح بنانے سے افضل ہے جب کہ حضرت امام شافعی کے نزدیک قبر مسطح بنانا افضل ہے۔
مشکوٰۃ شریف
کتاب: مردہ کو دفن کرنے کا بیان
باب: قبر میں کپڑا بچھانے کا مسئلہ
وعن ابن عباس قال : جعل في قبر رسول الله صلى الله عليه و سلم قطيفة حمراء . رواه مسلم
ترجمہ:
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کی قبر میں ایک سرخ لوئی (چادر) ڈالی گئی تھی۔ (مسلم)
تشریح:
آنحضرت ﷺ کے ایک خادم تھے جن کا نام شعران تھا انہوں نے صحابہ کرام کی مرضی اور ان کی اجازت کے بغیر از خود اس چادر کو آنحضرت ﷺ کی قبر میں رکھ دیا تھا اور اس کی وجہ یہ بیان کی کہ میں اسے قطعی ناپسند کرتا ہوں کہ جس چادر مبارک کو سرکار دو عالم ﷺ خود استعمال کرچکے ہوں اسے آپ کے بعد کوئی دوسرا شخص استعمال کرے۔ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ قبر میں یہ چادر رکھنا آنحضرت ﷺ کے خصائص میں سے تھا (اب کسی دوسرے کے لئے اجازت نہیں کہ اس کی قبر میں چادر وغیرہ بچھائی جائے یا رکھی جائے) بعض حضرات نے لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی قبر میں چادر رکھنے کے بارے میں صحابہ (رض) نے کسی اچھی رائے کا اظہار نہیں کیا۔ چناچہ حضرت علی اور حضرت عباس کے بارے میں منقول ہے کہ ان دونوں نے شعران سے اس بات پر سخت معاوضہ کیا کہ انہوں نے وہ چادر قبر مبارک میں کیوں رکھی ؟ نیز علامہ ابن عبدالبر (رح) نے تو کتاب استیعاب میں یہ لکھا ہے کہ وہ لوئی (جو شعران نے آپ ﷺ کی قبر مبارک میں ڈالی تھی) مٹی ڈالنے سے پہلے قبر مبارک سے نکال لی گئی تھی۔ بہر حال علماء نے قبر میں مردہ کے نیچے کپڑا بچھانے کو مکروہ قرار دیا ہے کیونکہ اس میں مال کا اسراف اور اس کا ضائع کرنا ہے۔
کتاب: مردہ کو دفن کرنے کا بیان
باب: اونٹ کے کوہان کی مانند قبر بنانا افضل ہے
وعن سفيان التمار : أنه رأى قبر النبي صلى الله عليه و سلم مسنما . رواه البخاري
ترجمہ:
حضرت سفیان تمار سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی قبر کو دیکھا جو اونٹ کے کوہان کی طرح تھی۔ (بخاری)
تشریح:
حضرت امام مالک، حضرت امام احمد اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ نے نہ صرف یہ کہ اس حدیث کو بلکہ اس کے علاوہ اور بھی صحیح احادیث کو اپنے اس مسلک کا مستدل قرار دیا ہے کہ قبر کو اونٹ کے کوہان کی طرح اٹھی ہوئی بنانا مسطح بنانے سے افضل ہے جب کہ حضرت امام شافعی کے نزدیک قبر مسطح بنانا افضل ہے۔
مشکوٰۃ شریف
کتاب: مردہ کو دفن کرنے کا بیان
باب: قبر میں کپڑا بچھانے کا مسئلہ
وعن ابن عباس قال : جعل في قبر رسول الله صلى الله عليه و سلم قطيفة حمراء . رواه مسلم
ترجمہ:
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کی قبر میں ایک سرخ لوئی (چادر) ڈالی گئی تھی۔ (مسلم)
تشریح:
آنحضرت ﷺ کے ایک خادم تھے جن کا نام شعران تھا انہوں نے صحابہ کرام کی مرضی اور ان کی اجازت کے بغیر از خود اس چادر کو آنحضرت ﷺ کی قبر میں رکھ دیا تھا اور اس کی وجہ یہ بیان کی کہ میں اسے قطعی ناپسند کرتا ہوں کہ جس چادر مبارک کو سرکار دو عالم ﷺ خود استعمال کرچکے ہوں اسے آپ کے بعد کوئی دوسرا شخص استعمال کرے۔ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ قبر میں یہ چادر رکھنا آنحضرت ﷺ کے خصائص میں سے تھا (اب کسی دوسرے کے لئے اجازت نہیں کہ اس کی قبر میں چادر وغیرہ بچھائی جائے یا رکھی جائے) بعض حضرات نے لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی قبر میں چادر رکھنے کے بارے میں صحابہ (رض) نے کسی اچھی رائے کا اظہار نہیں کیا۔ چناچہ حضرت علی اور حضرت عباس کے بارے میں منقول ہے کہ ان دونوں نے شعران سے اس بات پر سخت معاوضہ کیا کہ انہوں نے وہ چادر قبر مبارک میں کیوں رکھی ؟ نیز علامہ ابن عبدالبر (رح) نے تو کتاب استیعاب میں یہ لکھا ہے کہ وہ لوئی (جو شعران نے آپ ﷺ کی قبر مبارک میں ڈالی تھی) مٹی ڈالنے سے پہلے قبر مبارک سے نکال لی گئی تھی۔ بہر حال علماء نے قبر میں مردہ کے نیچے کپڑا بچھانے کو مکروہ قرار دیا ہے کیونکہ اس میں مال کا اسراف اور اس کا ضائع کرنا ہے۔
No comments:
Post a Comment
Don't comment any spam link in comment box